سب سے بڑی علمی صلاحیت / The Biggest Intellectual Skill
یہ جاننا یا اس کا اندازہ لگانا کہ آپ کیا نہیں جانتے یا کس چیز کے بارے میں آپ غیر یقینی ہیں، سب سے بڑی علمی صلاحیت ہے۔ یہ صلاحیت اللہ نے ہر انسان کو فطری طور پر یعنی پیدائش کےوقت سے عطا کی ہوئی ہوتی ہے۔ اس بات کا اندازہ اپنے آس پاس موجود کسی بچے کو دیکھ کر لگایئے کہ کس طرح وہ کسی انجانی چیز کے بارے میں علم حاصل کرنے کے لیے کتنا بےچین ہوتا ہے۔ وہ نا اپنا نقصان دیکھتا ہے اور نا اپنا فائدہ، اُسے تو بس تجسس ہوتا ہے کہ یہ فلاں چیز ہے کیا۔
مثال کے طور پر کوئی بچہ کسی کھلونے کو دیکھتا ہے تو وہ اُسے ہاتھ میں لینا چاہتا ہے، اُس سے تجربہ کرنا چاہتا ہے کہ یہ کس کام آتا ہے اور کیسے استعمال کیا جاتا ہے۔ شاہد آگے جاکر وہ اس کے بارے میں کتاب بھی پڑھنا چاہے گا اور اتنی تفصیل کا منتظر بھی ہوگا کے یہ کھلونا وجود میں کیسے آتا ہے۔
لیکن اتنی نوبت ہم آنے نہیں دیتے۔ ہم تو اِس بچے کو تعلیمی اداروں کے سپرد کردیتے ہیں جہاں اُس کو سیکھنے کی اجازت تو ہوتی ہے مگر صرف اتنی جتنی کے نصاب اجازت دے۔ ہمارا تعلیمی نظام بچے کو تتلی تو دکھا دیتا ہے مگر کبھی تتلی کا تجربہ حاصل ہونے نہیں دیتا، کیونکہ تتلی کو ہاتھ میں لینا، اِس کا تجربہ کرنا نصاب کا حصہ نہیں ہوتا۔
وہ تمام بچے جو کل سے تعلیمی نظام کا حصہ ہونگے یا وہ تمام بچے ( بمعہ ہم) جو تعلیمی نظام کا حصہ رہ چکے ہیں اللہ کی دی ہوئی اس فطری صلاحیت سے محروم کہلائنگے۔ ہمیں تو اتنا بھی سوچنے سے قاصر کردیا ہے کہ یہ علم حاصل کرنے کا طریقہ جو انڈسٹریل ایرا کی وجہ سے وجود میں آیا ہے کیا وہ ہمارے لیے نافع بھی ہے یا نہیں؟ اس علم کا ہمارے عقیدے پر کیا اثر ہورہا ہے؟ ہماری آخرت پر کیا اثر ہے؟
اللہ ہم سب کو نافع علم کے حصول کی محنت کے پیچھے وقف کریں۔
آمین!
Comments
Post a Comment